کراچی میں ہائیڈرنٹس کی نیلامی تاخیر کا شکار؟ ڈی سی کوٹہ اور غیر قانونی ٹینکرز کا انکشاف

ہائیڈرنٹس

ٹھیکیداروں کے پانچ ارب روپے پھنس گئے، مفت ٹینکر ز کے نام پر لوٹ مار کا سلسلہ 8 سال سے جاری ہے، سندھ حکومت ادائیگی کرتی ہے۔

کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی میں 7 ہائیڈرنٹس کی نیلامی میں مذید تاخیر کا امکان ہے،ہائیڈرنٹس کی نیلامی کی مدت 29 مئی کو ختم ہوچکی ہے، لیکن کارپوریشن مدت بڑھانے پر تیار نہیں۔

سیاسی انتظامی دباؤ پر ایک ماہ کی مدت بڑھائی جا رہی ہے، چیف ایگز یکٹو آفیسر احمد علی صدیقی اور ہائیڈرنٹس کے درمیان پہلی مرتبہ آمنا سامنا ہو گیا ہے اور ٹھیکیداروں اور واٹر کارپوریشن کے مابین سب سے متنازعہ کراچی میں مفت واٹر ٹینکرز (ڈی سی کوٹہ)کی فراہمی اور اس کے واجبات کا مسئلہ درپیش ہے اس کے ساتھ ہائیڈرنٹس کی اوقات کار کا معاملہ اور فنڈز کی ادائیگی کو حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

نیلام عام جلد از جلد کرنے کا مطالبہ بھی پیش ہوا تھا جبکہ کمشنر کراچی نے ڈی سی کوٹہ واٹر ٹینکرز پر پابندی عائد کردی ہے۔ 7 ٹھیکیداروں کے ساڑھے پانچ ارب روپے کے واجبات پھنس جانے کی امکانات ہیں۔

اس سلسلے میں کمشنر کراچی سید حسن نقو ی کی اسسٹنٹ کمشنر رابعہ سید کے دستخط سے جاری ہونے والے خطNO.CK/AC(/HQ)/742/2025 بتاریخ 17 ستمبر 2025ء کو جاری کیا گیا ہے۔ ڈی سی کوٹہ کے نام پر ایک سیاسی جماعت مقامی قیادت، ارکان اسمبلی، ان کے متخب چیئرمین، کونسلر کے ذریعے پانی کے ٹینکرز کی فراہمی میں سنگین بے ضابطگیوں اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری تھا۔مذکورہ بالا معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج اپنے آپریشنل فریم ورک کے ذریعے مساوی اور شفاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ ڈی سی کوٹے کو بند کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ پانی کے منافع بخش کاروبار میں بڑے بڑے سیاسی، مذہبی، انتظامیہ کے ساتھ کاروباری شخصیات بھی متحرک اور سرگرم ہیں۔ کراچی میں زمین کے بعد سب سے کم وقت میں پیسے کمانے کا شعبہ ہائیڈرنٹس اور ٹینکرز کا کاروبار شامل ہیں۔

ہائیڈرنٹس کی پانچویں مرتبہ دو سال کی نیلام عام کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ نیلامی ماہ جون 2025ء میں منعقد ہونے کی توقع تھی لیکن ماہ ستمبر کے اختتام پر بھی شروع نہ ہوسکا۔

میئر کراچی و چیئرمین واٹر کارپوریشن مرتضی وہاب ہائیڈرنٹس کی نیلامی سے قبل اپنا سسٹم لانے کی خواہش مند ہیں اور مبینہ طور پر ٹینڈر ڈاکومنٹ کی تیاری میں متعدد مرتبہ تبدیلی کے باعث یہ تیار نہ ہوسکا۔

ٹرانسپورٹ کمیٹی سمیت دیگر پانچ کمیٹیوں نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین واٹر کارپوریشن مرتضی وہاب کی ہدایت پر ٹینڈر ڈاکومنٹ میں بار بار تبدیلی کرنے کے باعث یہ مکمل نہ ہو سکا۔

ہائیڈرنٹ سیل کے انچارج صدیق تنیو چیئرمین بورڈ مرتضی وہاب کے منظور نظر اور جوئینر گریڈ 17 کے آفسر ہیں، ان کی نااہلی کے باعث نیلامی کا پہلا ٹینڈر ڈاکومنٹ مکمل نہ ہوسکا۔ میئر کراچی مرتضی وہاب شاہراہ بھٹو اورحب کینال کی ٹوٹ پھوٹ پر سخت برہم ہیں اور میڈیا میں منفی پروپیگنڈے پر کراچی کے شہریوں سے ناراض ہیں۔

ہائیڈرنٹس کی نیلامی پر مذید منفی پروپگنڈے سے بچنے کے لئے ہائیڈرنٹس کی نیلامی میں تاخیری حربے استعمال کیئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہائیڈرنٹس کے ساتھ ٹینکر سروس میں رشوت، کمیشن،کک بیک کے اربوں روپے کا سسٹم بند ہونے کا دعوی سامنے آگیا ہے۔

اربوں روپے کراچی میں WHITE GOLD کے طور پر کمایا جارہا ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں سرکاری 7 ہائیڈرنٹس کے علاوہ نیشنل لاجسٹک سیل بھی کام کر رہا ہے۔

کارپوریشن ذرائع کا کہنا ہے کہ چکرا گوٹھ پر چلنے والا غیر قانونی ہائیڈڑنٹ افضل، نورا سمیت دیگر افراد چلارہے ہیں جن کو سیاسی و انتظاامی شخصیات کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔

علاوہ ازیں غیر قانونی ہائیڈرنٹس، سب سوئل واٹر اور غیر قانونی کنکشن میں اینٹی تھیفٹ سیل کے افسران ملوث ہیں۔ ندیم مقبول ڈپٹی ڈائریکٹر انٹی تھیفٹ سیل جہانگیر روڈ پر غیر قانونی ہائیڈڑنٹ کی سرپرست بن گئے ہیں۔

اس سے قبل غیر قانونی چکرا گوٹھ کورنگی ہائیڈڑنٹ چلا کر انتظامیہ کو چیلنچ کیا گیا تھا جو اب جاری ہے۔ اس کے علاوہ 20 ہائیڈرنٹس غیر قانونی طور پر ضلع غربی اور کیماڑی میں چلنے کی تصدیق ہونے کے باوجود تاحال کاروائی نہ ہوسکی، نہ تحقیقات، نہ ادارہ کے ملوث افراد و عملے کے خلاف کاروائی کی جا سکی۔

انتظامیہ پولیس اور رینجرز کی مدد سے 20 ہائیڈرنٹس کو گرائے گی، یہ20 کنکشن غیر قانونی منگھوپیر، اورنگی، پیرآباد اور موچھکو تھانے کی حدود میں ہائیڈرنٹس کا گھناؤنا کاروبار عروج پر ہے۔

ان میں ضلع کیماڑی کے علاقہ موچھکو میں رئیس گوٹھ، کاٹھو گوٹھ،ضلع غربی کے علاقہ پیر آباد میں قبضہ کالونی، اورنگی ٹاون میں کٹی پہاڑی، ایم پی آر کالونی اور منگھوپیر کے علاقہ میں مائی گاڑی، الطاف نگر، خیبرآباد گوٹھ، باہو گوٹھ، عمر گوٹھ، مہران سٹی، غازی گوٹھ، رمضان گوٹھ، ماربل فیکٹری ایریا، ریتی پاڑہ،پختون آباد، گرم چشمہ، یار محمد گوٹھ، ہمدرد یونیورسٹی، اسی طرح مبینہ طور پر شاہراہ فیصل، ڈالمیا روڈ پر بھی ہائیڈرنٹس چل رہے ہیں۔

تین ہٹی مزار کے عقب میں،پٹیل پاڑہ کے قریب، جنجال گوٹھ،بنگالی موڑ، سہراب گوٹھ، گرم چشمہ منگوپیر، حب پمپنگ اسٹیشن کے نزدیک دیگر مقامات پر غیر قانونی ہائیڈرنٹس چل رہے ہیں۔

کراچی کے درجنوں سب سوئل لائنس یافتہ بھی کراچی کی لائنوں میں کھلے عام پانی چوری کا یہ گھناؤنا کاروبار اپنے عروج ہے کیونکہ کہ ان کے سروں پر بڑوں کا ہاتھ ہے۔

حب کینال اور کڈہ حب کینال کے مقام پر ہائیڈرنٹس چل رہا ہے۔ وادی حیسن قبرستان کے قریب غیر قانونی ہائیڈڑنٹ کے نام پر جعلی کاروائی کے ذریعے غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف جعلی کاروائی کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔

اینٹی تھیفٹ سیل کی کاروائی میں نہ کوئی ایف آئی آر، نہ کسی کی گرفتاری، نہ ٹینکر پکڑے، نہ کسی لائن سے کنکشن نکلے، دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ ہائیڈرنٹس پانی کی لائنوں میں فراہم ہونے والے نظام 24، 33، 48 اور 66 انچ قطر سے پائپ لائن پر موجود واٹر بورڈ کے سسٹم سے غیر قانونی ہائیڈرنٹس چلایا جارہا ہے۔

تبصرہ تحریر کریں

آپ کا ای میل پبلش نہیں کیا جائے گا۔ ضروری فیلڈز * سے نشانزد ہیں