کون بنے گا کروڑ پتی

محکمہ واٹر کارپوریشن کا سی ای او شرطیں لگ گئیں،چند دنوں میں انٹرویو کا آغاز ہوگا۔ کمیٹی بن گئی

فیصلہ سندھ سرکار کی مرضی سے ہوگا کیونکہ سونا دینے والی مرغی کو کون چھوڑتا ہے۔ احمد علی صدیقی عارضی سی ای او بھی

امیدوار بھی بن گئے کارپوریشن کے چھ سمیت 17 امیدوار کا انٹرویو ہوگا کیونکہ وہ بیٹی گنگا میں ہاتھ دھو چکے ہیں۔

بعض حلقوں کی یقین دہانی پر سب سے اخری درخواست جمع کرانے والے امیدوار بن گئے۔

سابق سی ای او صلاح الدین کے مستعفی ہونے پر یہ عہدہ ایک عرصے سے خالی تھا لیکن اب سیٹ کے لیئے بولیاں لگ رہی ہیں

کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) سندھ سرکار نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے چیف ایکزیکٹو آفیسر کی تقرری کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے، ان کی مرضی سے نئے Cسی ای او کارپویشن بنے گا ادارہ کے چھ تین حاضر تین ریٹائرڈمیں اسد اللہ خان، احمد علی صدیقی،سکندر زرداری،ظفر پلیجو، سلیم احمد صدیقی اور افتخار احمد شاہ شامل ہیں دیگر 11حاضر و ریٹائرڈ افسران شامل ہیں کیونکہ سندھ سرکار کو معلوم ہے کہ یہ سونے کا انڈہ دینے والی مرغی ہے۔

کارپوریشن کے بورڈ میں کمیٹی کے سربراہ عبدالکبیر قاضی ہیں جبکہ دیگر ارکان میں ڈاکٹر شورش حشمت لودھی وئس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے دوست اور کلاس فیلو ہیں، تیسرے ممبر صوبائی سیکریٹری فنانس ہیں، تینوں کی بورڈ میں تقرری میرٹ پر نہیں بلکہ وزیر اعلی سندھ کی قربت کی وجہ سے کی گئی ہے۔ مبینہ طور پر چار امیدوار رہ گئے ہیں جن میں موجودہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر احمد علی صدیقی نمایاں ہیں انہوں نے اختیارات سے دسبردار ہوچکے ہیں ایکٹ کے برخلاف چیئرمین بورڈ مرتضی وہاب کو تفویض کردیاہےجبکہ وہ ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ وہ عارضی طور پر یہاں آئے ہیں لیکن یہاں کام کرنے کے بعد مبینہ طور پر سونے کا انڈہ دینے والی مرغی کو دیکھ کر ان کی بھی رال ٹپکنے لگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کارپوریشن بظاہر خود مختارادارہ بن گیا ہے تاہم کارپوریشن کے تمام فیصلے سندھ سرکار کرتی ہے۔ کراچی واٹر سیوریج کارپوریشن میں نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کے لئے 74 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں،یہ تمام درخواستیں ایچ آر ڈپارٹمنٹ کو ارسال کردی گئیں،امیدواروں کی عمری حد پر تمام حلقوں میں چہ میگوئیاں جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق سندھ سرکار لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے چار سے زائد امیدواروں کو طلب کرسکتا ہے تاہم ان کو چار امیدواروں میں انتخاب کرنا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق کارپوریشن کے ایچ آر ڈی کے سربراہ محمدثاقب کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ ان درخواستوں کی جانچ پڑتال کے بعد ایسی درخواستوں جن کی تعلیمی قابلیت میڑک، انٹر، گریجویشن تھی ان کو پہلے ہی مسترد کردیں۔

بعض امیدوارں کی عمر کی حد 60 سے 65 سال تھی انہیں بھی خارج کر دیا گیا۔ 36 امیدواروں کی پہلی فہرست مرتب کی گئی تھی۔ اس کے بعد پوسٹ کے لیئے جو امیدوار قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترے تقریبا 17 درخواستوں کو مزید چھان بین کرکے صرف 3/4 امیدوار رہ حتمی نام شامل ہونگے جن میں موجودہ چیف آپریشن آفیسر اسداللہ خان بھی شامل تھے ایکٹ کے اسد اللہ خان صرف ایک سال 8ماہ ملازمت کرسکیں گے تاہم ان حتمی نام میں سے ایک کو سندھ سرکار کارپوریشن کا چیف ایگزیکٹیو لگانا چاہتی ہے۔کارپوریشن کی کمیٹی نے امیدواروں کی تعلیمی قابلیت، عمر، تجربہ کے ساتھ پانی سیوریج کے ماہر کراچی اور ملک بھر سے موصول ہونے والی درخواستیں کو الگ الگ کردیا گیا ہے۔ ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران کی بھی بڑی فہرست مرتب کی جائے گی۔

اس کے بعد کارپوریشن کے ایچ آر کی جانب سے کمیٹی کے سربراہ قاضی کبیر احمد تمام درخواستیں بورڈ کو ارسال کریں گے، بورڈ کی کمیٹی میں ان امیدواروں کا الگ الگ انٹرویو کے لیئے بلایا جائے گا۔

انٹرویو میں چار یا سات کامیاب امیدوار کا نام حتمی طور پر فائنل ہوں گے۔ ان امیدواروں کا بورڈ براہ راست انٹرویو کرے گا۔ سند ھ ہائی کورٹ نے ایک حکمنامہ کے تحت کارپوریشن کو دو ماہ کے دوران نئے سی ای او کی تقرری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نئے سی ای او کی عمر کی حد 65 سال مقرر ہے۔

کارپوریشن کے بورڈ میں نئے سی ای او کے تقرری کی منظوری دی جائے گی۔ اس سے پہلے اخبار میں اشتہار کے ذریعے پیشکش طلب کی گئی ہے۔ مقررہ مدت میں درخواستیں طلب کی تھیں۔ موجودہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر احمد علی صدیقی KWSC میں نئی تقرری تک عارضی طور پر تعینات رہیں گے، اور سی او او کی تقرری 30 ستمبر 2025ء تک ہے جبکہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر صلاح الدین احمد کے استعفی سے یہ عہدہ خالی تھا۔

ان کا معاہدہ کے تحت تقرری 30 ستمبر 2026ء تک تھی۔ سندھ حکومت نے عارضی طور پر ڈپٹی کمشنر شرقی احمد علی صدیقی کو تعینات کر دیا ہے وہ بھی ادارے کے افسران کو باور کراتے ہیں کہ ان کی تقرری عارضی ہے وہ مستقل معاملہ کو حل نہیں کر سکتے ہیں۔ کراچی واٹر سیوریج کارپوریشن ایکٹ NO.PAS/LEGIS-B-06/2023 بتاریخ 5 جولائی 2023 کو ایکٹ جاری ہوا تھا۔ اس قانون سے ادارے کو خود مختار بنایا گیا ہے، سیاسی، انتظامی مداخلت بند کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا جبکہ سندھ حکومت کی مسلسل مداخلت جاری ہے۔

سابق سی ای او سید صلاحالدین احمد کو سندھ سرکار کا ناجائز حکمنامہ پر عملدآمد نہ پر انٹی کرپشن بنواء کر مستعفی ہونے پر مجبور کرنے کاالزام عائد کیا گیا ہے کیونکہ وہ کسی صورت میں سونے کا انڈہ دینے والی مرغی کو چھوڑنا نہیں چاہتے۔ایکٹ کے تحت چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور چیف آپریشن آفیسر کی میرٹ پر تقرری و تعیناتی کا اختیار بورڈ کو حاصل ہے،اس کے علاوہ چیف فنانس آفیسر، چیف انٹرنل آڈٹ، چیف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، ہیومین ریسورسز کے افسران کی تقرری ہوچکی ہیں۔ یہ جولائی سے اپنے فرائض ادا کریں گے۔

اس کے علاوہ چارٹر اکاونٹنٹ، لیگل ایڈوائزر کی تقرری بھی آزادنہ طور پر میرٹ پر کی جائے گی۔ ایکٹ کے تحت چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری بورڈ پبلک یا پرائیویٹ سیکٹر سے کرے گا جو انتظامی امور کا ماہر ہوگا،اس کی عمر کی حد 65 سال مقرر کی گئی ہے۔ ادارے میں مشیر خاص یا دیگر عہدوں پر تقرری کی اجازت بورڈ سے لینا لازمی ہے۔

کارپوریشن کے ایکٹ 2023ء کے تحت چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو عہدے سے ہٹانے یا مستعفی ہونے پر 30 دن قبل نوٹس دینے کی مدت رکھی گئی ہے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری کا قواعد و ضوابط بورڈ تیار کرے گا۔ سول سروسز (تقرری تبادلہ اور ترقی)رولز 1973ء ایسے ادارے میں ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر تقرری سیکشن 14(1)کو ملازمت پر نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

عوامی مفاد عمامہ کے تحت بھی کسی ملازم کو ریٹائرڈ ہونے کے بعد ازسر نو ملازمت نہیں دی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے متعدد فیصلے واضح ہیں۔

ایک افسر اپنی پنشن کے ساتھ تنخواہ اور مراعات بھی نہیں لے سکتا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مینیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کا سیکشن (1)5 کے تحت سندھ حکومت کے سپرد ہے۔

بورڈ کے ایکٹ 1996 میں ترامیم کے بغیر اس کی افادیت ختم نہیں ہوسکتی۔ بیرون ملک اور مقامی اخبارات میں جاری ہونے والے اشتہار میں سول، الیکٹریکل، میکنکل انجینئر،ماسٹر ڈگری بزنس مینجمنٹ، فنانس،کامرس مقامی یا انٹرنیشنل یونیورسٹیز،یا پروفیشنل اکاونٹنٹ کی ICAP/AP/CMAPD ڈگری یافتہ اہل ہوگا۔ 20 سالہ تجربہ رکھنے والے کو سرکاری، ریٹائرڈ،تجربہ کار افراد اپنی درخواستیں دے سکیں گے۔ ان کی عمر کی حد 65 سال تک ہے۔ چار سال ملازم ہونے اور تین سال ملازمت میں توسیع ہونے کی توقع ہے۔

تبصرہ تحریر کریں

آپ کا ای میل پبلش نہیں کیا جائے گا۔ ضروری فیلڈز * سے نشانزد ہیں