کراچی واٹر کارپوریشن میں تقرریوں پر اقربا پروری کے الزامات، شفافیت پر سوالیہ نشان

سی ای او اور سی او او کی تقرری میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بورڈ کے بااثر ارکان جن میں ڈاکٹر سروش ہاشم لودھی، عبدالقادر قاضی اور تنویر پیرزادہ شامل ہیں

کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن میں چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) کی تقرری کے عمل پر جانبداری، اقربا پروری اور مفادات کے ٹکراؤ کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں، جس نے نہ صرف سول سوسائٹی کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ خود ادارے کے اندر بھی بےچینی پھیل گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق سی ای او اور سی او او کی تقرری میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بورڈ کے بااثر ارکان جن میں ڈاکٹر سروش ہاشم لودھی، عبدالقادر قاضی اور تنویر پیرزادہ شامل ہیں ، کا امیدواروں کے ساتھ ذاتی و پیشہ ورانہ تعلق موجود ہے، جس کی وجہ سے پورے تقرری عمل کی غیرجانبداری پر سوال اٹھے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ارکان ان امیدواروں کے انٹرویوز لینے اور سلیکشن میں براہِ راست شریک ہیں، جو اصولی طور پر مفادات کے ٹکراؤ میں آتا ہے۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ، “جب انٹرویو لینے والے افراد کا امیدواروں سے پہلے سے تعلق ہو تو یہ عمل شفاف نہیں رہتا۔ عوام کو یہ یقین دہانی درکار ہے کہ ادارے کی قیادت صرف میرٹ پر منتخب ہو، سفارش یا تعلقات کی بنیاد پر نہیں۔”

اصلاحات کا خواب، سیاست کی نذر

کراچی میں پانی اور سیوریج کا بحران روز بروز سنگین ہوتا جا رہا ہے، ایسے میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن جیسے اہم ادارے میں بااہلیت اور غیرجانبدار قیادت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے لیکن موجودہ صورتحال میں تقرری کا عمل نہ صرف شفافیت سے محروم ہے بلکہ قانونی اور انتظامی اصلاحات کی روح کے بھی خلاف ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں ماسٹر پلان 2050 اور عالمی بینک کی جانب سے 240 ملین ڈالر کا منصوبہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے تحت منظور ہوا ہے، جس کی کامیابی کا دارومدار ادارے کی قیادت پر ہے۔ ایسے وقت میں اگر تقرریاں جانبداری پر مبنی ہوں تو نہ صرف ادارے کی کارکردگی متاثر ہوگی بلکہ عوام کا اعتماد بھی مجروح ہوگا۔

شفاف تقرری کا مطالبہ

سول سوسائٹی اور ماہرین کا مطالبہ ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بورڈ میں اعلیٰ عہدوں کی تقرری کے لیے آزاد سلیکشن کمیٹی قائم کی جائے، جس میں نہ بورڈ ممبران ہوں اور نہ ہی امیدواروں سے کسی کا ذاتی تعلق ہو۔ اس کے علاوہ تقرری کا مکمل عمل، اہلیت کے معیارات اور انٹرویو کی تفصیلات عوامی سطح پر شائع کی جائیں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ماہرین نے عدلیہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے جج کسی کیس میں فریقین سے تعلق کی صورت میں خود کو علیحدہ کر لیتے ہیں، ویسے ہی پبلک سیکٹر میں بھی مفادات کے ٹکراؤ سے بچاؤ کے اصول لاگو کیے جائیں۔

حکومت سندھ سے فوری اقدام کا مطالبہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان الزامات کی بروقت اور غیر جانبدارانہ تحقیقات نہ کی گئیں تو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن جیسے ادارے کی ساکھ بری طرح متاثر ہو سکتی ہے، جس کا خمیازہ کراچی کے کروڑوں شہریوں کو بھگتنا پڑے گا۔

سندھ حکومت اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بورڈ پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ فوری اقدامات کر کے عوامی اعتماد بحال کرے اور تقرریوں میں میرٹ، شفافیت اور احتساب کو یقینی بنائے، کیونکہ کراچی کے عوام اس سے کم پر راضی نہیں

تبصرہ تحریر کریں

آپ کا ای میل پبلش نہیں کیا جائے گا۔ ضروری فیلڈز * سے نشانزد ہیں