نئےسی ای او کے لیئے 17 انٹرویو دو مرحلوں میں مکمل ہوگئے، تین ،چار ناموں کی حتمی فہرست تیار، بورڈ میں پیش کیا جائے گا۔
سابق سی ای او صلاح الدین کے مستعفی ہونے پر یہ عہدہ خالی تھا، احمد علی صدیقی عارضیسی ای او ہیں لیکن مستقل ہونے کے روشن امکان ہے،بعض اسد اللہ خاناور سنکدر علی زرداری کو فیورٹ قراردے رہے ہیں۔
درخواست دینے والے اور انٹرویو دینے والے اخری امیدوار احمد علی صدیقی بن گئے، دو امیدوار کا انٹرویو کی مدت 30 منٹ سے زائد ہے جبکہ دیگر امیدواروں کا پانچ سے دس منٹ کا دورانیہ رہا، ذرائع کمیٹی
کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی وااٹر سیوریج کارپویریشن میں نئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی تعیناتی کا چناؤ ہوگیا ہے، اورحتمی فیصلہ سندھ حکومت کرے گی کہ کون بنے گا ادارے کا سربراہ لیکن اس سے ادارے کی خود مختاری پر سوالیہ نشان آئے گا۔
نئے سی ای او کے 17 امیدواروں کا دو مراحلے میں رسمی انٹرویو مکمل ہو گیا،بورڈ کے ممبران عبدالکبیر قاضی ، ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، بیرسٹرز پیرزادہ پر مشتمل کمیٹی نے انٹرویو کیا تھا۔ کمیٹی کے ممبران میں صوبائی فنانس سیکریٹری فیاض جتوئی بیرون ملک تھے اس لیے ان کی جگہ ایڈیشنل سیکریٹری فنانس کو نامزد کیا گیا تھا تاہم وہ بھی بیرون ملک موجود تھے اس لیے ان کی جگہ بیرسٹرز پیرزادہ کو شامل کیا گیا۔
مبینہ طور پر نے پہلے مراحلے میں 10بمیں تین آن لائن پشاور، اسلام آباد کے ساتھ ماسکو سے کیا تھا ماسکو سے امتیاز مگسی تھے جو 2021ء میں کارپوریشن سے ریٹائرڈ ہوئے تھے وہ ماسکو سے ڈپلومہ ہولڈر انجینئر تھے انتظامی امور آپریشن پر کام نہیں کیا،ایکٹ کے مطابق ان کی مدت صرف ایک سال رہ گئی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ میں پیش ہونے والے امیدوار وں میں سکندر علی زرداری چیف انجینئر بلک KWSC، اسلام آبادسے ذوالفقار علی شاہ،کراچی سے تنویر زیدی، سابق چیف انجینئر و پروجیکٹ ڈائریکٹر K-4، سلیم احمد صدیقی و دیگر امیووار شامل ہیں دوسرے مراحلے میں موجودہ چیف آپریشن آفیسر اسد اللہ خان، چیف انجینئر و پروجیکٹ ڈائریکٹر ظفر پیلجو، ریٹائرڈ چیف انجینئر واتر سپلائی امحمد حنیف بلوچ، مشیر وزیر اعلی بلوچستان فیصل پیرزادہ، موجودہ قائم مقام چیف ایگریکٹو آفیسر احمد علی صدیقی بھی شامل ہیں۔
دو امیدواروں کے انٹرویو 30 منٹ سے زائد جبکہ دیگر امیدواروں سے پانچ سے دس منٹ تک محددو تھا۔ موجود چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد علی صدیقی درخواست دینے اور انٹریو دینے والے اخری امیدوار بن گئے ہیں جن سے طویل سوالات پوچھے گئے تھے۔ قوی امکان ہے احمد علی صدیقی سی ای او بن جائے، ادارے میں سنکدرعلی زرداری اور اسداللہ خان فیورٹ قرار دے رہے ہیں جبکہ طویل دورانیہ انٹرویو دینے والے سلیم احمد صدیقی بھی نمایاں ہے۔
کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ امیدواروں سے صرف تعلیمی قابلیت، تجربہ، پانی سسیوریج کے مسائل ٹیکس ریونیو میں اضافہ، کارپوریشن کی انتظامی امور کے ساتھ ادارے کی حالت بہتر بنانے کی تجویز یا ایکشن پلان کے بارے میں سوالات ہوئے تھے۔ مبینہ طور پر ایک امیدوار سے تیکس آمدنی بڑھانے، بیمار ادارے کی حالت بہتر بنانے کی تجویز اور پلان بھی دریافت کیا گیا تھا۔
ایسے دس امیدوار کی نامکمل کاغذات کے باوجود ہیومین رسورس ڈپارٹمنٹ کارپوریشن کو مسترد کردینا چاہیے تھا لیکن ان کو اپنے نامکمل کاغذات جمع کرانے کی مہلت دی گئی،ایکٹ کے تحت عمر کی حد 65 سال ہے اور کنٹریکٹ چار سال کی مدت کے لیئے رکھا جائے گا۔ بعض امیدواروں کی مدت ایک، دو یا تین سال رہ گئی ہے لیکن ان کو بھی انٹرویو کے لئے طلب کرنا صرف امیدواروں کی تعداد بڑھانے کی وجہ سے کیا گیا۔
ہیومین ریسورسز ڈپارٹمنٹ کارپوریشن نے ایکٹ میں موجود قوانین یا جاری اشتہار کے بعد امیدواروں کو بلوانے کا مقصد[ ورلڈ بینک اور کراچی عوام کو گمراہ کرنا مقصود تھا۔سندھ ہائی کورٹ نے ایک حکمنامہ کے تحت کارپوریشن کو دو ماہ کے دوران نئے سی ای او کی تقرری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نئے سی ای او کی عمر کی حد 65 سال مقرر ہے، اور کارپویشن کی بورڈ میٹنگ میں نئے سی ای او کی تقرری کی منظوری دی جائے گی۔ موجودہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر احمد علی صدیقی کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی نئی تقرری تک عارضی طور پر تعینات رہیں گے اور سی او او اسداللہ خان کی تقرری 30ستمبر 2025ء تک ہے جبکہ چیف ایگزیکٹیو افیسر صلاح الدین احمد کے استعفی سے یہ عہدہ خالی تھا۔ان کی معاہدے کے تحت تقرری 30 ستمبر 2026ء تک تھی لیکن انہیں مبینہ طور ڈرا دھمکا کر استعفی دلایا گیا۔
سندھ حکومت نے عارضی طور پر ڈپٹی کمشنر شرقی و غربی احمد علی صدیقی کو تعینات کیا ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن ایکٹ NO.PAS/LEGIS-B-06/2023 بتاریخ 5 جولائی 2023 کو جاری کیا تھا، اس قانون سے ادارہ کو خود مختار بنایا گیا ہے، سیاسی انتظامی مداخلت بند کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا لیکن اس پر عملدآمد نہ ہوسکا بلکہ اب سی ای او کی تقرری کا فیصلہ سی ایم ہاوس کرے گا۔ سندھ حکومت کی مداخلت جاری ہے۔
ایکٹ کے تحت چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور چیف آپریشن آفیسر کی تقرری کے باوجود تعینات نہ ہوئے جبکہ چیف ہیومین ریسورسز بھی جوائن نہ کر سکے۔ میرٹ پر تعیناتی کا بورڈ کو اختیار حاصل ہے، اس کے علاوہ چیف فنانس آفیسر، چیف انٹرنلل آڈٹ، چیف انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی، ہومین ریسورسز کے افسران کی تقرری ہوچکی ہیں،اسکے علاوہ چارٹر اکاونٹس، لیگل ایڈوائزر کی تقرری بھی آزادنہ طور پر میرٹ پر کی جائے گی۔
ایکٹ کے تحت چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی تقرری بورڈ پبلک یا پرائیویٹ سیکٹر سے انتظامی امور کا ماہر ہوگا، اس کی عمرکی حد 65 سال مقرر کی گئی ہے۔ ادارے میں مشیر خاص یا دیگر عہدوں پر تقرری کی اجازت بورڈ سے لینا لازمی ہے لیکن ان سب باتوں کے باوجود جب سی ای او کی تقرری سی ایم ہاوس سے ہو گی تو ادارے کی خود مختاری پر سوال تو کھڑے ہوں گے۔