کراچی کے ماسٹر پلان 2047ء کی تیاری، نان ٹیکنیکل پروجیکٹ ڈائریکڑ کی تقرری، سندھ حکو مت نگران ہو گی۔46 لینڈ کنٹرول کے ادارے بھی شامل نہیں ہیں۔
کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی کا ماسٹر پلان 2047ء کی تیاری کا آغاز کردیا گیا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد پہلی صدی مکمل ہونے پر شہر کیسا ہو گا،اس کی خدوخال کی شکل کیا ہوگئی۔
مستقل کراچی میں 7 اضلاع کی آبادی، ٹرانسپورٹ، ہاؤسنگ، سروسز، شہری ڈپارٹمنٹ سمیت دیگر اداروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، نہ ٹاون پلانر، نہ آرکیٹیک، نہ انجینئر، نہ تجربہ کار افراد۔ سندھ حکومت نے نئے ماسٹر پلان بنانے پر KDA کے سینئر افسر ارشدخان (نان ٹیکنکل)کو ماسٹر پلان2047ء کا پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کردیا ہے، جس میں پلاننگ کے افسران شامل نہیں ہے۔
کراچی کی واحد کمپنی جو MSK ٹاون پلاننگ میں رجسٹرڈ ہے ان کو بھی شامل نہیں کیا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ حکومت کا اصل مقصد کیا ہے۔
حکومت سندھ نے ماسٹر پلان کے لئے ایک ارب 93 کروڑ 30 لاکھ روپے خطیر فنڈز مختص کر دیئے ہیں۔ سندھ حکومت براہ راست نگرانی کرے گی۔ ماسٹر پلان غیر ملکی کمپنی کنسلٹنٹ M/S DAR AL HANDASAH کے کنسورشیم میں لاہور کی کمپنی M/S ASIAN CONSULTING ENGINEERS اور M/S EVERON CONSULTANTS(وسیم احمد خان)کو مشترکہ کام تفویض کیا گیا ہے۔
لاہور کی فرم ایشین کنسلٹنٹ فرم 37 ٹاون پلاننگ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے طور پرجسٹرڈ نہیں ہے۔ لاہور کا ماسٹر پلان بنانے کے دوران اس کمپنی کو بلیک لسٹ قرار دیا گیا تھا۔اس فرم کو کراچی کا نیا ماسٹر پلان بنانے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے جبکہ یہ خود لاہور میں ناکام ہو چکی پے۔
اس بارے میں پاکستان کونسل آف آرکیٹیٹ اینڈ ٹاون پلانر کے مختلف فورموں میں بحث جاری ہے اور اس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سندھ حکومت کا پلان قبل از وقت ظاہر ہوگیا ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر اور ڈپٹی پروجیکٹ مینجر کی تقرری چار سال کیلئے ہے۔ ماسٹر ٹاون پلانر، اربن پلانر کا 25 سال تجربہ رکھتا ہو،انجینئر، ٹاون پلاننگ کا تجربہ رکھتا ہو۔
پورے ماسٹر پلان کے محکمے میں مختلف شعبہ جات ماہرین کی ٹیم پر کام کرنا ہوگا۔ کراچی کا پہلا ماسٹر پلان 1913 میں بنا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد پہلا ماسٹر پلان گریٹر کراچی پلان 1951ء میں بنایا گیا تھا۔ دوسرا ماسٹر پلان گریٹر کراچی ری سیٹیلمنٹ پلان 1958ء میں بنا، تیسر ا ماسٹر پلان کراچی ڈیولپمنٹ پلان 1973-1985ء میں بنے یہ مثالی ماسٹر پلان تھا۔
اس کے بعد چوتھا ماسٹر پلان کراچی ڈیولپمنٹ پلان 1986-2000ء میں بنا اور اس پر بھی عملدرآمد نہ ہوسکا۔ سابق ناظم کراچی سید مصطفی کمال کی نظامت میں کراچی اسٹیجیک ڈیولپمنٹ پلان 2020ء کیا گیا تھاْ
اس پر سندھ حکومت نے عملدرآمد کرنے نہیں دیا تھا،اس پر عملدرآمد کا علیحدہ سیکریٹریٹ، تمام شعبہ جات پر الگ الگ افسران کی تقرری کی جانی تھی۔قیام پاکستان کے بعد چھٹا اور کراچی کا ساتوں ماسٹر پلان گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047ء کا نام دیا گیا ہے۔
معاشی حب کراچی کی آبادی میں مسلسل اضافہ کے مطابق ٹرانسپورٹ، ایجوکیشن، ہاؤسنگ، کمرشل گورنمنٹ، ہلیتھ کیئر، ریونیو، ماحولیات مینجمنٹ، کلائمنٹ چینج، انفراسٹکچر میں بہتری لانا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ماسٹر پلان کا سیکریٹریٹ سوک سینٹر انیکسی کا 6 فلور کراچی کا سابق ماس ٹرانزٹ سیل کا دفتر الاٹ کر دیا گیا ہے۔
اس بارے میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047ء کے لئے ایک اختیاری کمیٹی وزیر بلدیات کی سربراہی میں تشکیل دے دی ہے جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات، سیکریٹری پلا ننگ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، ڈائریکٹر جنرل KDA، ڈائریکٹر جنرل MDA، ْڈائریکٹر جنرل LDA، ڈائریکٹر جنرل SBCA، ڈائریکٹر جنرل MPA، پروجیکٹ ڈائریکٹر ماس ٹرانزٹ پلاننگ کے علاوہ دیگر کو بھی باوقت ضرورت کمیٹی میں شا مل کیا جا سکتا ہے۔ حکمنامے میں 10 اداروں کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے کراچی کے 21 لینڈ کنٹرول اداروں میں اکثریت کو شامل نہیں کیا ہے،جن میں کنٹونمنٹ بورڈز، آرمی، نیوی، ایئرفورس کی ہاوسنگ کی تعمیرات، DHA و دیگر عسکری ادارے، وفاقی اداروں سمیت دیگر ادارے کراچی کے ماسٹر پلان کا حصہ نہیں ہوں گے۔
اگر ایسا ہوا تو کراچی کے 64 فیصد لینڈ کنٹرول اداروں کی مشاروات کے بغیر فیصلہ نہیں ہوسکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس ماسٹر پلان کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔

سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ حکمنامے میں کمیٹی 2047 پراجیکٹ کی منصوبہ بندی، امپلانٹیشن اور اوور سائیٹ کے لیے درکار نگرانی، رہنمائی اور منظوری فراہم کرے گی اور کمیٹی نگرانی، تشخیص اور ریپرٹنگ پلان تیار کرے گی۔عملدرآمد کی پیشرفت کا جائزہ لے گی۔
اس کی اتھارٹی کوآرڈینیشن مسائل کے دائرہ کار میں ضروری منظوری فراہم کرے گی۔ کمیٹی اپنی میٹنگ کم از کم سہ ماہی میں کرے گی۔
ماسٹر پلاننگ پر کام سے قبل ہی بورڈ آف ریونیو نے زمینوں پر قبضے اور اس کے ریکارڈ میں ردوبدل اور تبدیلی کر دی ہے جس سے حکومت سندھ کی نیت اور ماسٹر پلان کی حیثیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد خان کا کہنا ہے کہ
“گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047 (GKRP-2047)” کی تیاری کے لیے مشیر کا باقاعدہ انتخاب مقررہ ضابطہ کی کارروائیوں کے مطابق کیا گیا ہے۔ ابتدائی طریقہ کار (Inception Methodology) جمع کرایا جا چکا ہے اور اس کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔ مشیر کو پانچ مراحل اور 13 ڈیلیورایبلز جمع کرانے ہیں، جو تفصیلی مطالعات اور سروے کی بنیاد پر تیار کیے جائیں گے۔ ان ڈیلیورایبلز کی جمع آوری کے مقررہ وقت کے بعد منصوبے کے نفاذ کا مرحلہ باضابطہ طور پر شروع ہو جائے گا۔

“GKRP 2047” ایک منفرد اور جامع ماسٹر پلان ہے جو کراچی کے لیے کیے گئے تمام سابقہ منصوبوں سے مختلف ہے۔ اس منصوبے میں نہ صرف ایک اسٹریٹجک فریم ورک فراہم کیا گیا ہے بلکہ “شعبہ وار عملی منصوبے” بھی شامل کیے گئے ہیں جو عملی نفاذ کو یقینی بناتے ہیں۔ یہ عملی منصوبے ہر شعبے جیسے ٹرانسپورٹ، رہائش، تعلیم، صحت، ماحولیات، انفراسٹرکچر، اور ماحولیاتی لچک کے لیے تیار کیے گئے ہیں، جن میں “قلیل مدتی، درمیانی مدتی، اور طویل مدتی اقدامات” واضح طور پر بیان کیے گئے
ان کا کہناتھا کہ
“GKRP 2047” ایک منفرد ماسٹر پلان ہے جو اگر اپنےا تصور کے مطابق نافذ کیا جائے تو کراچی کے عوام کے لیے ایک بڑی کامیابی ثابت ہو گا اور شہر کی مستقبل کی ترقی کو یقینی بنائے گا۔
منصوبہ بندی کا عمل بنیادی سطح کے مطالعات پر مبنی ہے، جو شہر کی موجودہ صورتحال، ضروریات، اور مواقع پر مرکوز ہے۔ یہ نقطہ نظر نہ صرف کراچی کی بہتری کے لیے عملی حل فراہم کرتا ہے بلکہ شہر کو شہری ترقی کے ایک مثالی نمونے کے طور پر پیش کرنے کا بھی ہدف رکھتا ہے، جو دنیا کے ترقی یافتہ شہروں کے برابر ہو۔
پچھلے ماسٹر پلان کی دستاویزات حکومت کے پاس موجود ہیں، اور “GKRP 2047” کی تیاری “KSDP 2020” (کراچی اسٹریٹجک ڈیولپمنٹ پلان) کے تسلسل اور ترقی کے طور پر کی جا رہی ہے۔
اس سابقہ منصوبے کی بنیاد پر، GKRP 2047 جدید اسٹریٹجک نقطہ نظر، تازہ مطالعات، اور جامع تحقیق کو شامل کرتا ہے تاکہ کراچی کی بدلتی ہوئی شہری ضروریات کو موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز کے مطابق حل کیا جا سکے۔
ارشدخان نے بتایا ہے کہ
“GKRP 2047” کا نام پاکستان کے 1947 میں قیام کے تناظر میں تجویز کیا گیا ہے۔ سال 2047 پاکستان کی آزادی کے 100 سال مکمل ہونے کا سنگِ میل ہو گا، اس لیے GKRP 2047 کا عنوان کراچی کی ترقی اور خوشحالی کے وژن کی علامت کے طور پر تجویز کیا گیا ہے، جو قوم کے صد سالہ جشنِ آزادی سے ہم آہنگ ہے۔