کیا کراچی واٹر بورڈ 124 ارب کے نادہندگان سے ٹیکس وصولی میں ناکام ہو چکا ہے؟

کراچی واٹر بورڈ نادہندگان

کراچی واٹر بورڈ نادہندگان کی تعداد 12 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔ بدانتظامی

ناکارہ میٹرز اور پانی چوری جیسے مسائل ٹیکس وصولی میں رکاوٹ ہیں۔

کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) واٹر کارپوریشن، ٹیکس ڈیپارٹمنٹ ( آر آر جی ڈی )کی بدانتظامی، نااہلی وانتظامی غفلت کے باعث ٹیکس آمدنی میں ناکامی، پانی سیوریج کے 124ارب روپے نادہندگان پہنچ گئے ان میں 30فیصد یعنی 40 ارب روپے بروقت ابتظامی فیصلے نہ ہونے باعث نادہندگان کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ ،26ٹاون 7اضلاع میں وفاقی، صوبائی،عسکری اداروں کے علاوہ 6 صعنتی زوسمیت 10ہزار بللک صارفین پر 68رب 74کروڑ،95لاکھ روپے اور ساڑھے 12کھ شہری 54ارب49کروڑ88لا کھ روپے نادہندگان ہوچکے ہیں اور 93فیصدبلک میٹرز ناکارہ ہے۔

نہ لگانے کی وجہ اوسط بلنگ،تجارتی اور صنعتی صارفین سے افسران کامک مکا عروج پر ہے،جبکہ عالمی بینک نے کارپوریشن کو 28کے بجائے صر ف 9شعبہ جات کرنے کی سفارش کیا تھاگھریلو اور تجارتی صارفین کا یکجا کرنے کے ساتھ کچی آبادیز، گوٹھ آباد، بل نہ دینے والے اور پانی چوری کرنے والے علاقوں کو ریڈمارک لگانے پر زور یا گیا تھا۔

جبکہ ورلڈبینک کی مالی مدد سے جرمن کنسلٹنٹ مپنی نے کراچی کے پانی چوری، ٹیکس جمع نہ کرنے اور پانی کی عدم فراہمی والے علاقوں کا ڈیجٹیل سروے اور ڈیٹا جمع کرنا تھا تاہم کمپنی کو کے ڈبلیو ایس اسی آئی پی کے بعض افسران کی جانب سے کام کرنے میں رکاوٹ پر جرمن کمپنی نے اپنا ادھوار کام مکمل کیے بغیر اپنی رپورٹ جمع کرائی۔

کراچی واٹر بورڈ نادہندگان

کراچی 60فیصد آبادی کچی آٓبایزجن میں 574ریگوئرز کچی ابایز،نان ریگوائرز کچی آؓبادیز کی تعداد 1436تک پہنچ چکا ہے، ایسی طرح گوٹھ آبادیز کی تعداد5626تک پہنچا گیاہے جہان پانی سیوریج کا ایک روپے بھی ٹیکس ادائیگی کررہے ہیں۔

ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے بجائے جال میں توسیع نہ کرنا ،واٹر کارپوریش پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ محض ٹیرف ڈھانچے کے ساتھ ٹنکرنگ کرتا ہے۔ تجارتی اداروں کے لئے خالص کرایے کی قیمت ( این آر وی ) کے استعمال کا سابقہ ​​عمل – بشمول شادی کے ہال ، نجی اسکولوں ، نجی اسپتالوں اور اسی طرح کے منصوبوں کو ختم کردیا گیا ہے۔

ایک ہی وقت میں ، کارپوریشن نے سائز یا استعمال سے قطع نظر ، رہائشی عمارتوں کی ہر منزل پر ایک ہی شرح پر ٹیکس لگانے کی پالیسی متعارف کروائی ہے۔

اور12لاکھ75ہزار178 صارفین ٹیکس نیٹ میں موجود ہے،ان بھی ساڑھے چار لاکھ ٹیکس جمع نہیں کرتے ہیں کراچی میں گھروں کی تعداد 56لاکھ سے تجاویز کرچکی ہے۔

جبکہ بجلی کی کمپنی کے الیکٹرک کے صارفین ی تعداد35لاکھ، کنڈا کنکشن شاملل کرلیا جائے تو یہ تعداد20لا کھ بڑھ جائیں گی،کراچی کے ساڑھے 7لا کھ صارفین کو ٹیکس نیٹ پرلانے میں کامیاب نہ ہوسکا۔

صر ف کراچی کے پانچ لاکھ صارفین پانی اور سیوریج کا ٹیکس اداکررہے ہیں ماہ جولا ئی میں ٹیکس میں اضافہ کا فائدہ نہ ہوسکا،ایک ماہ میں تقریبادوارب 46کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیاہے، واٹر کارپوریشن ے مطابق 643 وفاقی و عسکری(GOP) اداروں پر30ارب 59کروڑ65لاکھ روپے، سند حکومت (GOS)کے 713اداروں پر 17ارب 80کروڑ،92لا کھ روپے،بلدیہ عظمی کراچی(KMC)کے 59اداروں پر 2ارب20کروڑ15لاکھ روپے، 291سوسائیڑپر 2ارب 33کروڑ78لاکھ روپے، 1214کیٹیل فارمرز پر 3ارب84کروڑ18لا کھ روپے، 145بلک صارفین پر1ارب 29کروڑ25لاکھ روپے،477ہاائی رائز پروجیکپ پر79کروڑ58لاکھ روپے،234فارم ہاوسزپولٹریز پر51کروڑ7لاکھ روپے، 184سائٹ لیمیٹیڈپر 40کروڑ46لاکھ روپے 181دیگر
صارفین پر 12کروڑ48لاکھ رروپے، کراچی صعنتی زون 976کورنگی پر 1ارب31کروڑ29لاکھ روپے، 760لانڈھی پر 2ارب 51کروڑ95لاکھ روپے,295ن قاسم پرارب 89کروڑ25 لااکھ روپے، 831فیڈریل بی ایریا پر 49کروڑ56لا کھ روپے،786نارتھ کراچی پر 45کروڑ2لا کھ روپے مجموعی طور پر نادہندگان پہنچ چکا ہے، کراچی کے 7اضلا ع میں 26ٹاونز میں 12لاکھ75ہزار178صارفین پر 54ارب 49کروڑ88لاکھ 46ہزار 227روپے نادہندگان ہیں ان میں 52085اورنگی ٹاون ٹو پر 2ارب25کروڑ65لاکھ روپے، 32393بلدیہ ٹاون پرایک ارب 69کروڑ47لاکھ روپے، 39393گذاپ ٹاون پر81کروڑ36لاکھ روپے، 44958اورنگی ون پر 1ارب 58کروڑ59لاکھ روپے،17327بن قاسم ٹاون پر76کروڑ12لاکھ روپے، 48882ملیر ٹاون پر2ارب28کروڑ64لاکھ روپے، 74270گلزاار ہجری پر1ارب 15کروڑ58لا کھ روپے، 81835لیاری ٹاون پر3ارب 53کروڑ64لا کھ روپے، 24646کیماڑی ٹاون پر 2ارب 32کروڑ35لا کھ روپے، 36923سائٹ ٹاون پر 2ارب13 کروڑ70لاکھروپے،47921کورنگی ٹاون پر2ارب29کروڑ2لاکھ،47915لانڈھی ٹاون پر 2ارب33کروڑ64لاکھ روپے، 43199شاہ فیصل ٹاون پر1ئ ارب74کروڑ13لاکھ روپے، 64199گستان جوہر پر 1ارب16کروڑ75لاکھ روپے، 36989محمودآٓباد پر1ارب86کروڑ76لاکھ روپے، 102,67گلشن اقبال پر 3ارب60کروڑ 35لاکھ روپے، 37596جمشید ٹاون پر1ارب23کروڑ25لاکھ روپے، 42996شادمان پر 1ارب5کروڑ87 لاکھ روپے، 63426گلبرگ پر 1ارب96کروڑ26لاکھ روپے، 61598بفرزون پر 2 ارب23کروڑ3لاکھ روپے، 63222لیاقت آٓباد پر2ارب76کروڑ18لاکھ روپے،48028نارتھ ناظم آٓباد پر 1ارب50کروڑ15لاکھ روپے، 70740صدر پر 5ارب2کروڑ40لاکھ روپے، 53230اولڈسٹی پر3ارب46کروڑ32لاکھ روپے، 36407گارڈن ایسٹ پر 1ارب2کروڑ29لاکھ روپے، 31833کلفٹن پر 2ارب68کروڑ47 لاکھ روپے نادہندہ ہیں ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے بلوں کی پرنٹنگ کا گذشتہ 8سالوں سے عثمان اینڈ کمپنی کے حصہ دار بھی ہے۔

یہ کمپنی واٹر بورڈ کو اسٹیشنری فراہم کرتے ہوئے آٹی کا ٹھیکہ بھی حاصل کیا ہے اور وہ پرنٹنگ کا کاروبار بھی ان ہی افسران کے بدولت کررہا ہے، جس کی چھان بین کیا جائے تو کروڑ وں روپے ادارے کو سالانہ نقصان پہنچایا جارہے ہیں۔

پاکستان اسٹیل ملز پر 11ارب، کراچی پورٹ ٹرسٹ پر10ارب،کلفٹن کنٹوٹمنٹ بورڈ و ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی پرایک ارب 40کروڑ، ملیر کنٹوٹمنٹ بورڈ و عسکری ادارے پر 85کروڑ،فیصل کنٹوٹمنٹ بورڈ و عسکری ادارے پر 60کروڑ، سول ایوی ایشن پر 17کروڑ، پورٹ قاسم اتھارٹی پر تین ارب 50کروڑ، کنٹوٹمنٹ بورڈز، عسکری اداروں پر واجبات موجود ہیں ابرہیم حیدری یونین کونسل،21کروڑ40لاکھ روپے بلدیہ ملیر، 8کروڑ 60لاکھ روپے کراچی سینٹرل جیل، 4کروڑ 30لاکھ روپے گورنرہاوس، 17کروڑ80لاکھ روپے نیو سبزی منڈی و مارکیٹ کمیٹی نادہند ہیں جبکہ ملیر ڈسٹرکٹ جیل، ملیر ڈسٹرکٹ کورٹ، ملیر پولیس، بلدیہ ٹاون پولیس ٹرینگ سینٹر،جناح اسپتال، فوڈ گرینڈ گودامز، فش ہاربر، افغان مہاجرکیمپ، ابراہیم حیدری جیل، سندھ ویلفئر فنڈز بورڈ، سندھ ہائی کورٹ، لیڈی ڈیفرن اسپتال،کراچی پولیس،پروجیکٹ ڈائریکٹر لائز ایریا رسٹلمنٹ پروجیکٹ، کراچی کمشنر آفسز،وزیر اعلی ہاوسس،سول ڈیفنس،کالجز، اسپتالز، پولیس تھانے، پولیس آفسزبھی نادہند کی فہرست میں شامل ہیں۔

کراچی واٹر بورڈ نادہندگان

تبصرہ تحریر کریں

آپ کا ای میل پبلش نہیں کیا جائے گا۔ ضروری فیلڈز * سے نشانزد ہیں