سب سوائل کے گھناؤنے کاروبار میں بلیک منی اور انڈر ورلڈ کی سرمایہ کاری

سب سوائل کا کاروبار

کراچی سسٹم کے کارندے، کھلے عام سیاسی و انتظامی شخصیات کے نام پر بھتہ لے رہے ہیں

بورنگ مافیا،پانی چوروں کے خلاف 64 مقدمات ختم، ٹربیونل کا قیام عمل میں نہ آ سکا

کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) سب سوائل کے نام پر پانی چوروں کے خلاف 64 درج مقدمات ختم ہو چکے ہیں ٹربیونل کا قیام اب تک عمل میں نہ آ سکا، اب پانی چوروں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو سکتی۔

کراچی میں سب سوائل واٹر کے گھناؤنے کاروبار میں بلیک منی، انڈر ورلڈ کے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کا انکشاف ہوا ہے،فرنٹ میں چند افراد سامنے ہیں جبکہ پیچھے بیٹھی سسٹم سے تعلق رکھنے والی بااثر شخصیات میں سیاسی و انتظامی حلقے شامل ہیں۔

اس ضمن میں سب سوائل ایسوسی ایشن کے صدر شکیل مہر، جنرل سیکریٹری اجمل آفریدی سمیت دیگر عہدیداروں کی پہلی پریس کانفرنس میں یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ وہ اس کاروبار میں سرمایہ کاری اور آمدن کے بارے میں آگاہ نہیں کرسکتے ہیں،اس بارے میں واٹر کارپوریشن میڈیا سمیت دیگر ادارے کچھ بھی پوچھ نہیں سکتے ہیں اور یہ کاروبار میرا نجی معاملہ ہے اس کو پبلک نہیں کرسکتا،نہ اس کی آمدن سے آگاہ کرسکتا ہوں اور نہ ہم بتانے کے پابند ہیں ۔

یہ مکمل سیکریٹ (خفیہ) ہے کاروبار میں 70 لائسنس یافتہ ممبران ہے اور اتنے ہی ارکان لائسنس کے بغیر کراچی کے مختلف مقامات پر کام کررہے ہیں،مبینہ طور پر واٹر کارپوریشن تھانہ میں یکم ستمبر 2025 کو جمشید کوارٹر تھانہ کی حدود میں مقدمہ نمبر 613/25 ضلع شرقی میں زیر دفعہ 430 ت پ، 427 ت پ، 39-2 شیڈول II کارپوریشن ایکٹ 2023ء کے 34 ت پ کے جرم میں درج کیا گیا ہے، وہ واٹر کارپوریشن کی لائنوں سے پانی چوری کر کے فروخت کررہے تھے۔

اینٹی تھیفٹ سیل کے سپروائزر اکرم الدین ولد ولی محمد کے مطابق نشتر روڈ پی ایس او والی گلی میں آپریشن انچارج ندیم مقبول اور دیگر اہلکاروں کے ہمراہ گشت پر تھے کہ ایک خفیہ اطلاع پر انہوں نے ایک فیکڑی پر چھاپہ مارا جہاں سب سوئل واٹر کے نام پر پانی چوری کررہے تھے۔

موقع پر واٹر کارپوریشن، پولیس، رینجرز کو دیکھ کر پکڑے جانے کے خدشہ پر ملزمان موقع پر فرار ہوگے۔ دو افراد کے نام معلوم ہوئے تھے ان میں حامد شاہ ولد نامعلوم، دوسرا نعیم میواتی ولد نامعلوم پتہ چلا تھا۔ موقع پر دو عدد سب سوئل کنکشن اور سمر پمپ برآمد ہوئے تھے جن کے ذریعہ پانی چوری کیا جا رہا تھا۔

ایس ایچ او ارشد اعوان نے ملزمان کے خلاف تفتیش شروع کردی ہے۔ رپورٹ جوڈیشنل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کریں گے، پورے عمل میں پانی کی فراہمی متعلقہ سرکاری واٹر کارپوریشن کے ادارے کے فرائض میں شامل ہے کراچی دنیا کا واحد شہر ہے جہاں پانی لائنوں کے بجائے ہائیڈرنٹس کے ذریعے مہنگے داموں شہری خریدنے پر مجبور ہیں۔ اب زیر زمین پانی میں بھی بورنگ مافیا کو لوٹ مار کا ٹھیکہ دے دیا گیا ہے۔

سب سوائل کے گھناؤنے کاروبار میں بلیک منی اور انڈر ورلڈ کی سرمایہ کاری

یاد رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا، بلوچستان، گلگت بلتستان، کشمیر حتی کہ سندھ میں بھی بورنگ سے پانی نکالنے اور سپلائی کا ٹھیکہ نہیں دیا گیا ہے لیکن صرف کراچی میں جہاں اور بہت سے غیر قانونی دھندے ہو رہے ہیں وہاں یہ مکروہ دھندہ مبینہ طور پر سندھ حکومت کی سرپرستی میں کھلے عام ہو رہا ہے کیونکہ حکومتی سرپرستی کے بغیر کوئی بھی غیر قانونی دھندہ نہیں ہو سکتا۔

سب سوئل ایسوسی ایشن(جن کے بیشتر اراکین کبھی خود اس مکروہ دھندے کی سرپرستی کرتے تھے اب ایک ایسوسی ایشن بنا لی ہے)کے جنرل سیکریٹری اجمل آفریدی نے میڈیا کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ وہ کراچی میں یہ کاروبار 2002ء سے کررہے ہیں اس وقت انہیں 90 کی سرپرستی حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی غیر قانونی کاروبار نہیں ہے کیونکہ اس کے لیئے مختلف اداروں سے اجازت نامہ حاصل کیا جاتا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2016ء کے حکمنامہ میں ہائیڈرنٹس، سب سوئل واٹر کے ساتھ کراچی کو پانی سپلائی کرنے کا واحد ادارہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن ہوگا۔

تجارتی طور پر پانی فروخت کرنے والے تمام ادارے کراچی واٹر اینڈ وسیوریج کارپوریشن کو ٹیکس ادا کریں گے۔ فیصلے کے باوجود چار سال سے واٹر کارپوریشن کو ایک روپے کی آمدنی نہ ہو سکی، عدالت کے حکم پر یہ رقم واٹر کمیشن کے اکاونٹ میں جمع ہو رہی ہے یا نہیں اس بارے مین کارپوریشن کے افسران بھی لاعلم ہیں۔

واٹر کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر احسان احمد ہیں۔ اطلاعات کے مطابق واٹر کمیشن کا کئی سالوں سے اجلاس ہی نہ ہوسکا جس کی وجہ سے فنڈز کی تقسیم کا اعلان یا فیصلہ نہ ہوسکا، واضح رہے کہ کراچی واٹر کارپوریشن کے نئے تھانے میں پانی چوروں کے خلاف پہلی FIR درج کر لی گئی ہیں۔

کراچی میں سب سوائل کے نام پر پانی چوری کے گھناؤنے کاروبار کے بارے میں کارپوریشن کے چیف سیکورٹی آفیسر کا کہنا ہے کہ بورنگ مافیا کی 10 ارب روپے ماہانہ آمدنی ہے۔

بورنگ مافیا سرمایہ کاری یا آمدن کے بارے میں بتانے سے صاف انکاری ہے۔ واٹر کارپوریشن نے 70 لائیسنس جاری کئے جنہوں نے 294 بور کئے ہیں۔

غیر قانونی بور کی تعداد 956 تک موجود ہے جبکہ سب سوئل والی مافیا شہریوں کے پانی کی چوری سے ماہانہ 10 ارب روپے کما رہے ہیں۔

چیف سیکورٹی آفیسر انجم توقیر ملک کا کہنا ہے کہ کراچی سب سوائل واٹر کے صرف بور پر 10 میٹر لگے ہیں جن سے تمام ایوریج بلنگ کیا جا رہی ہے۔

ساڑھے پانچ کروڑ روپے ماہانہ آمدنی ہے۔ واٹر کارپوریشن میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے۔ شہر میں بورنگ مافیا کی من مانی جنگل کا قانون بن گیا ہے۔

چیف سکورٹی آفیسر انجم توقیر ملک عارضی ملازم ہیں جن کی مدت ختم ہونے میں صرف چار ماہ رہ گئے ہیں ان پر سب سوئل واٹر کی مجرمانہ سرگرمیاں کی سرپرستی کے الزام پر چیف ایگزیکٹیو آٓفیسر احمد علی صدیقی نے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے عملے کو معطل کر دیا ہے۔

تبصرہ تحریر کریں

آپ کا ای میل پبلش نہیں کیا جائے گا۔ ضروری فیلڈز * سے نشانزد ہیں