افسر معطل، اینٹی کرپش میں مقدمہ، تحقیقات کا آغاز کروڑوں روپے مالیت کی جعلسازی، دھوکہ دہی
اختیارات کا ناجائز استعمال، عدالت نے پلاٹس کے الاٹمنٹ منسوخ کردیئے
کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) اورنگی ٹاؤن میں زمینوں کے گھناؤنے کاروبار میں ملوث افسران اور لینڈ مافیا رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، افسران کو معطل،اینٹی کرپشن میں مقدمات درج کرنے کی ہدایت، کروڑوں روپے مالیت کے کمرشل پلاٹس عدالت نے الاٹمنٹ اور سب لیز منسوخ کرنے پر اورنگی کے تمام لینڈ مافیا میں ہلچل مچ گئی۔
موجودہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہٹانے کا بلند دعوی کے ساتھ ایک بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کردیا گیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کئی مقدمات میں مطلوب ہیں لیکن عدالت میں پیش نہیں ہورہے۔
نیب اور اینٹی کرپشن کی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے لیکن وہ ایک لینڈ مافیا کے کارندے کو بچانے کے لئے عدالت میں پیش ہوگئے اور جعلسازی فراڈ، دھوکہ کے ساتھ سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کے مقدمہ عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان حلفی جمع کرایا ہے۔ میونسپل کمشنر کے ایم سی افضل زیذی نے رضوان خان کے خلاف اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
جس مقدمے میں گواہی میں پیش نہ ہوئے اس پر بھی تحقیقاتی اداروں کو خطوط تحریر کیئے جائیں گے جبکہ میونسپل کمشنر بلدیہ عظمی کراچی افضل زیذی نے گریڈ 18 کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل پروجیکٹ اورنگی محمد ارشاد کو معطل کرکے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے تین رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے جو ڈائریکٹر کچی آبادیز، ڈائریکٹر انکروچمنٹ وسطی، ڈپٹی ڈائریکٹر کاٹیج انڈسٹری لینڈ بلدیہ عظمی کراچی پر مشتمل ہے۔
کمیٹی عدالتوں میں جعلی نقشہ جات جمع کرانے، ریکارڈ فائلیں تبدیل کرنے کے ساتھ کئی افراد کے ریکارڈ میں ردوبدل کرنے کے الزامات کی تحقیقات کرے گی اور قانون کے مطابق محمد ارشاد کے خلاف سروسز لاء کے تحت کاروائی کی سفارش کرے گی۔
محمد ارشاد عرف بہاری کے خلاف اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ محمد ارشاد کے خلاف بھرپور الزامات عائد کیئے گئے ہیں ان میں CP.NO D-42/2023 میں غلط بیانی، جعلی نقشہ جات جمع کرانے، ریکارڈ کو ردبدل کرنے پر محکمہ جاتی کاروائی کرنے، پروجیکٹ ڈائریکٹر کی سفارشات پر اور مجاز افسر کی منظوری اور لیگل ایڈوائزر کی قانونی ایکشن کی ہدایت کے ساتھ میونسپل کمشنر افضل زیذی کی منظوری سے کاروائی کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی رضوان خان ولد عبد الرفیق خان سکنہ 36/B لانڈھی کراچی کی حمایت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی کی عدالت میں ان کے حق میں بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا ہے۔ وہ کئی عدالت سے مفرور ہیں۔ عدالتوں میں پیش نہ ہونے پر کئی دفعہ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔
نیب کراچی، اینٹی کرپشن میں جاری تحقیقات کے دوران رضوان خان پیش نہیں ہورہے ہیں وہ گلزار علی خان کے سول سوٹ NO.2246/2024 میں اپنے جعلی کام کی تصدیق کے لئے خود پیش ہوئے تھے 19اپریل 2025ء کو عدالت میں پیش ہونے کا منفرد کارنامہ۔ ہیوہ پلاٹ ST-15/1,سیکٹر 10اور نگی ٹان شپ رقبہ 1283سکوئریارڈکمرشل ہے یہ پلاٹ رمیل کنور اور عابد نے چالان جمع کرایا تھا پلاٹ کے کاغذات کو ریکارڈ سے تصدیق کیا اور کونسل کی قرارداد CR-617 کو 1986ء میں پاس کیا تھا رضوان خان نے بیان حلفی میں بتایا کہ محمد عابد نے پلاٹ کے کاغذات پیش کیے تھے جو عدالت میں زیر سماعت ہے، ہمارے دفتر میں مکمل ریکارڈ موجود ہے۔
یاد رہے کہ 1996ء میں پروجیکٹ اورنگی کا ریکارڈ جل گیا تھا۔ تمام عدالتوں میں تحریری بیان ریکارڈ پر موجود ہے تاہم اس پلاٹ کی ریکارڈ فائلوں کی تصدیق کرتے ہوئے رضوان خان نے بتایا ہے کہ اس پلاٹ کی جائیداد کی ملکیت رومیل کنور اور عابد سے مسمات کشور زوجہ جمیل احمد کے نام پر 9 ستمبر 2022ء میں ٹرانسفر کیا تھا جس میں 4 مارچ 2023ء تک تمام ریکارڈ درست ہے۔ میرے بیان کو درست تسلیم کیا جائے۔ رضوان خان نے عدالت میں ریکارڈ پیش کیا ہے ان میں پروجیکٹ ڈائریکٹر کا خط نمبر PD/OTSS/KMC/28/2022 بتاریخ 9 ستمبر 2022ء درج ہے۔ پہلی بار 22 دسمبر 1982ء میں پلاٹ غعران بی بی زوجہ دائم خان سے محمد اختر ولد عبد الوہاب کے نام کیا، دوسری مرتبہ یکم مارچ 2021ء میں محمد اختر ولد عبدالوہاب سے کشور زوجہ جمیل احمد اور تیسری بار پلاٹ 9 ستمبر 2022ء کشور زوجہ جمیل احمد سے رومیل کنور ولد نوشاد اور محمد عابد ولد محمد رفیق کے نام کیا گیا تھا۔ ریکارڈ کے مطابق رضوان خان نے سینئر سول جج XI ویسٹ سوٹ نمبر 805/2021 بتاریخ 26 اکتوبر 2021ء کو اپنا حکم نامہ جاری کیا ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے گروانڈ رینٹ، سیکورٹی اور ٹرانسفر فیس کی مد میں 37500 روپے چالان جمع کرایا ہے جس کی تاریخ 17 اکتوبر 2022ء جاری کی گئی تھی جبکہ ٹرانسفر آڈر میں الاٹمنٹ نمبر 2083ء ہے اور تاریخ 6 فروری 1973ء درج ہے۔ پروجیکٹ اورنگی کا قیام 1981ء میں ہوا تھا جس کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے جعلساری کا ریکارڈ پیش کرنے پر پلاٹ کے تمام کاغذات مسترد کرتے ہوئے تمام الاٹمنٹ منسوخ کردیئے ہیں۔ میونسپل کمشنر کراچی نے فوری طور پر اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج کرنے اور تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔
اورنگی ٹاون کے لینڈ مافیا ارب پتی کیسے بنے،اس گھناونے کاروبار میں کون کون ملوث ہیں عدالت کے متعدد فیصلوں سے اورنگی کے سب سے بڑے لینڈ گریبر کا پوسٹ مارٹم جلد ہو گا۔