کراچی: اداکاری کی دنیا میں اپنی مسکراہٹ اور معصومیت سے پہچانی جانے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت نے کئی دل دہلا دیے تھے، لیکن اب اس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، پوسٹ مارٹم کے دوران لیے گئے کیمیکل تجزیوں کی ابتدائی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، جس میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ کہا جا سکے کہ حمیرا کو زہر دیا گیا یا کوئی مشکوک مادہ جسم میں پایا گیا ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حمیرا کے جسم سے لیے گئے نمونے جامعہ کراچی کی فارنزک لیب کو بھیجے گئے تھے، جہاں ان پر مختلف ٹیسٹ کیے گئے۔ ان ابتدائی نتائج نے یہ عندیہ دیا ہے کہ موت کی وجہ کوئی زہریلا کیمیکل یا بیرونی حملہ نہیں لگتی، جو اس معاملے کو ایک قدرتی موت کی جانب لے جا رہا ہے۔
تاہم، پولیس حکام کے مطابق اب بھی کچھ رپورٹس آنا باقی ہیں، اور مکمل رائے حتمی فارنزک نتائج آنے کے بعد ہی دی جا سکے گی۔
یاد رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو ڈیفنس فیز 6، اتحاد کمرشل میں ایک رہائشی عمارت کی چوتھی منزل سے ملی تھی، جس کے بعد ان کی موت کے گرد شکوک و شبہات نے جنم لیا تھا۔ ان کے والدین نے بھی اپنے ابتدائی انٹرویو میں شبہ ظاہر کیا تھا کہ ان کی بیٹی کو کوئی تنگ کر رہا تھا اور ممکنہ طور پر یہ قتل کا معاملہ ہو سکتا ہے۔
یہ افسوسناک واقعہ شوبز انڈسٹری اور مداحوں کے لیے ایک بڑا صدمہ بن کر آیا ہے۔ اب سب کی نظریں حتمی رپورٹ پر جمی ہیں، جو اس راز سے مکمل پردہ اٹھا سکتی ہے کہ حمیرا کی موت قدرتی تھی یا کسی انسان کے ہاتھوں حادثہ بنی۔