کارپوریشن پربورڈ کے ذریعہ حکومت سندھ کاکنٹرول

بورڈ

کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے بورڈ میں تکنیکی ماہرین کی کمی، بیوروکریسی کا غلبہ، سول سوسائٹی کی نمائندگی بھی مشکوک

سندھ حکومت کے اقدامات نے ادارے کی خودمختاری یکسر ختم کردی، بورڈ کے 14میں 12ممبران حکومت اور دو ممبران آزادقرار دیا جارہاہے

کراچی ( رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے موجودہ بورڈ کی تشکیل پر سنجیدہ تحفظات سامنے آ گئے ہیں ۔ بورڈ کے 14 میں 12 ممبران حکومت کے ارکان ہے دو ممبران کو آزاد قرار دیا جارہا ہے۔

دستیاب فہرست کے مطابق بورڈ میں شامل بیشتر اراکین تکنیکی پس منظر نہیں رکھتے جبکہ بیوروکریٹس کی اکثریت ادارے کی خودمختاری پر سوالیہ نشان بن چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بورڈ میں 14 افراد شامل ہیں، جن میں میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب، مختلف سرکاری سیکریٹریز، کمشنر کراچی، اور بعض ماہرین شامل ہیں تاہم، پانی، سیوریج یا یوٹیلیٹی مینجمنٹ میں تکنیکی مہارت رکھنے والا کوئی نمایاں فرد اس فہرست میں شامل نہیں۔
سی ای او کے انٹرویو کے دوران ممبران نے میرٹ کے بجائے حکومت کا جاری فیصلہ صادر کیا،جس سے خودمختار بورڈ کا تصور پاش پاش ہو گیا۔بیوروکریٹس کے غلبے کی وجہ سے آزاد فیصلہ سازی مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گئی۔بورڈ میں 5 سے زائد سینئر سرکاری افسران شامل ہیں، جن کی تقرری بیوروکریٹک بنیاد پر کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان عہدے داروں کی موجودگی سے بورڈ کی خودمختاری متاثر ہو سکتی ہے اور مفادات کے ٹکراؤ کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔تکنیکی ماہرین کی نمایاں کمی
صرف این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کو “ماہر پانی کی ترسیل و سیوریج” کے طور پر شامل کیا گیا ہے، تاہم ان کا تجربہ تعلیمی نوعیت کا ہے اور انہیں یوٹیلیٹی آپریشنز میں عملی مہارت حاصل نہیں۔ایم ڈی و سی ای او احمد علی صدیقی کی تقرری بھی تکنیکی پس منظر کی جانچ کے بغیر کی گئی ہے۔
سول سوسائٹی کی نمائندگی نمائشی؟
سول سوسائٹی کے نام پر (آئی بی اے) کی پروفیسر ڈاکٹر ہما ناز کو بورڈ میں شامل کیا گیا ہے، تاہم ان کا تعلیمی ریکارڈ کاروباری تعلیم سے وابستہ ہے، جو یوٹیلیٹی گورننس یا شہری مسائل سے براہ راست تعلق نہیں رکھتیں۔

اسی طرح ایک صارفین کی نمائندگی کرنے والے فرد کی شمولیت کی قانونی حیثیت یا اثر انگیزی بھی واضح نہیں۔ فرنٹ لائن ماہرین اور کمیونٹی نمائندے غائب۔

رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ بورڈ میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے آپریشنل ماہرین، شہری منصوبہ سازوں، یا پانی و صفائی کے شعبے میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے کسی نمائندے کو شامل نہیں کیا گیا۔ کچی آبادیوں اور پسماندہ علاقوں کی نمائندگی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
: ماہرین کی تجاویز
ماہرین نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی بہتری کے لیے درج ذیل سفارشات دی ہیں

اول بورڈ میں تنوع لایا جائے – واٹر یوٹیلیٹی انجینئرز، اربن پلانرز، اور ماحولیاتی ماہرین کو شامل کیا جائے۔ دوئم بیوروکریٹک مداخلت کم کی جائے – سرکاری عہدے داروں کے ووٹنگ کے اختیارات محدود کیے جائیں۔

4- بورڈ میں (آئی بی اے) کے کردار کی وضاحت ضروری ہے، اگر (آئی بی اے) کی شمولیت گورننس و ٹریننگ کے لیے ہے تو اس کے کردار کو مشاورتی بنایا جائے نہ کہ نمائندہ۔

زیادہ تر ممبران کی شمولیت کا تعلق حکومت سے براہ راست ذاتی تعلقات پر ہے جس کا حکومت سے جتنے اچھے تعلقات ہوتے ہیں اسے بورڈ کا ممبر بنا دیا جاتا ہے۔

شہری حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن جیسے حساس ادارے میں فیصلوں کی بنیاد قابلیت اور تجربے پر رکھی جائے تاکہ کراچی جیسے میگا سٹی کے پانی و صفائی کے سنگین مسائل کو مؤثر انداز میں حل کیا جا سکے۔

تبصرہ تحریر کریں

آپ کا ای میل پبلش نہیں کیا جائے گا۔ ضروری فیلڈز * سے نشانزد ہیں